• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 4329

    عنوان:

    استخارہ کا طریقہ جو کہ دنیا بھر کے مختلف پیروں کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس طریقہ سے مختلف ہے جو کہ احادیث میں استخارہ کے بارے میں مذکور ہیں۔کچھ پیر تو سونے سے پہلے اس کو کچھ خاص تعداد میں وظیفہ پڑھ کرکے کرتے ہیں، جب کہ دوسرے لوگ کچھ دعا پڑھتے ہیں جو کہ حدیث میں مذکور دعاؤں سے مختلف ہوتی ہے۔ تمام پیر لوگ دعوی کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنا طریقہ اپنے شیوخ سے حاصل کیا ہے۔ اور یہ ایک عام حقیقت ہے کہ بہت سارے لوگ ان پیروں کے پاس جاتے ہیں اور ان سے اپنے لیے استخارہ کرواتے ہیں اور پورے دل سے ان کے مشورہ کو قبول کرتے ہیں اوران کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان مختلف استخارہ کی حالت اسلامی شریعت کے مطابق کیا ہے؟ کیا یہ قابل قبول ہیں یا نہیں؟ اور کیوں ہمیں ان مختلف استخارہ کے طریقوں کا کوئی ثبوت حدیث سے نہیں ملتاہے؟ حتی کہ بہت سارے پیر لوگ جن کو متقی کہاجاتاہے استخارہ کا یہ طریقہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟

    سوال:

    استخارہ کا طریقہ جو کہ دنیا بھر کے مختلف پیروں کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے وہ اس طریقہ سے مختلف ہے جو کہ احادیث میں استخارہ کے بارے میں مذکور ہیں۔کچھ پیر تو سونے سے پہلے اس کو کچھ خاص تعداد میں وظیفہ پڑھ کرکے کرتے ہیں، جب کہ دوسرے لوگ کچھ دعا پڑھتے ہیں جو کہ حدیث میں مذکور دعاؤں سے مختلف ہوتی ہے۔ تمام پیر لوگ دعوی کرتے ہیں کہ انھوں نے اپنا طریقہ اپنے شیوخ سے حاصل کیا ہے۔ اور یہ ایک عام حقیقت ہے کہ بہت سارے لوگ ان پیروں کے پاس جاتے ہیں اور ان سے اپنے لیے استخارہ کرواتے ہیں اور پورے دل سے ان کے مشورہ کو قبول کرتے ہیں اوران کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ میں یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ان مختلف استخارہ کی حالت اسلامی شریعت کے مطابق کیا ہے؟ کیا یہ قابل قبول ہیں یا نہیں؟ اور کیوں ہمیں ان مختلف استخارہ کے طریقوں کا کوئی ثبوت حدیث سے نہیں ملتاہے؟ حتی کہ بہت سارے پیر لوگ جن کو متقی کہاجاتاہے استخارہ کا یہ طریقہ کیوں اختیار کرتے ہیں؟

    جواب نمبر: 4329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 816=849/ د

     

    استخارہ کا صحیح و درست طریقہ وہی ہے اوراحادیث کی کتب میں مذکور ہے اور اسی کو حضرات فقہاء کرام نے کتب فقہ میں بھی ذکر کیا ہے۔ بہشتی زیور میں بھی اسی کے مطابق طریقہ لکھا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پیر لوگ کون سا طریقہ استخارہ بتلاتے ہیں اس کی پوری تفصیل معلوم ہو تو اس کے اجزا کے بارے میں حکم شرعی بتلانا آسان ہوگا کہ اس مجموعی طریقہ میں کون سا جز جواز کی حد تک ہے یعنی اس کے کرلینے میں مضائقہ نہیں او رکون سا جز کسی امر ممنوع پر مشتمل ہونے کی وجہ سے واجب الترک ہے۔ خلاصہ یہ کہ اس کی تفصیل معلوم ہونے پر ہی اس کا حکم لکھا جاسکے گا۔ البتہ اس میں تو کوئی کلام نہیں جو طریقہ احادیث میں منقول ہے وہی محمود و مسنون ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند