• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 177433

    عنوان: اجتماعی طور پر ذکر کے متعلق

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ہمارے یہاں مسجد میں عشاء کی نماز کے بعد دہلی میں جو فسادات اور سی اے اے کے خلاف جو حالات پیش آ رہے ہیں انکے لیے عشاء کی نماز کے بعد مجموعی طور سے لا الا اللہ انت سبحانک انی کنتُ من الظالمین کا ذکر اور اجتماعی دعا کرتے ہیں اور اگر کسی کو کوئی ضروری کام سے جانا ہو یا کوئی مسئلہ پیش آئے تو وہ اسکو زبر دستی ذکر میں شریک ہونے کی دعوت دیتے ہے مثال کے طور پر کوئی حضرت تھے وہ نماز کے بعد فوراً جانے لگے اور اُنہونے اپنا عذر پیش کیا کے مجھے کسی پیشنٹ کو فوراً اسپتال لے جانا ہے کہ وہ کافی علیل حالت میں ہے یہ عذر پیش کرنے کے بعد اُن حضرات نے کہاں یہ سب عمل بعد میں یہ جو ذکر کا اجتماعی عمل ہے اس عمل کے بعد آپ جائے کیا ایسے عمل پر کسی کو مجبوراً آمادہ کرنا شرعاً جائز ہے اور حدیث میں اس کی کیا دلیل ملتی ہے ۔

    جواب نمبر: 177433

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 680-507/B=08/1441

    دہلی میں جو اجتماعی حادثہ مسلمانوں کے ساتھ پیش آیا ہے ان کے لئے اجتماعی طور پر آیت کریمہ پڑھ کر اجتماعی دعا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے؛ البتہ کسی معقول عذر والوں کو زبردستی نہ بٹھانا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند