متفرقات >> دعاء و استغفار
سوال نمبر: 161558
جواب نمبر: 161558
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1114-927/sd=9/1439
ہمت نہ ہاریں ،فی الحال جو ملازمت ملی ہے ، اُس پر اللہ کا شکر اداء کریں اور آیندہ بہتر سے بہتر حلال اور پاکیزہ روزی حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہیں ،اللہ تعالی آپ کو چین و سکون عطا فرمائے ،حلال روزگار کے لیے محنت و کوشش اور دنیوی تدبیر اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگی میں تقوی کا بھی اہتمام کریں، گناہوں سے بچیں، اس لیے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ جو شخص تقوی اختیار کرتا ہے ،، تو اللہ تعالی اُس کو ایسی جگہ سے رزق پہنچاتا ہے ، جہاں سے اُ س کا گمان بھی نہیں ہوتا۔ وَمَن یَتَّقِ اللّٰہَ یَجعَل لَہ مَخرَجاً وَ یَرزُقہ مِن حَیثُ لَا یَحتَسِب (الطلاق:۳ ) حضرت مفتی شفیع صاحبفرماتے ہیں: اللہ تعالی متقی یعنی:گناہوں سے بچنے والے آدمی کے لیے دنیا و آخرت کی ہر مشکل و مصیبت سے نجات کا راستہ نکال دیتے ہیں اور دوسری برکت یہ ہے کہ ا س کو ایسی جگہ سے رزق عطا فرماتے ہیں ، جہاں کا اس کو خیال و گمان بھی نہیں ہوتا ”( معارف القرآن : ۸/۴۸۶، الطلاق: ۳ )، اس لیے فرائض کا اہتمام کریں اور ہر قسم کے گناہوں سے بچیں، صبح و شام کی مسنون دعائیں پابندی سے پڑھیں، خاص طور پر ہر نماز کے بعد اول آخر گیارہ بار درود شریف کے ساتھ ایک سو اکیس مرتبہ یا مغنی پڑھ لیا کریں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند