• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 149954

    عنوان: قبرستان جاكر كیا پڑھنا چاہیے؟

    سوال: جب قبرستان جائیں اپنے والدیا والدہ کی قبر پر تو وہاں جاکر کیا پڑھنا چاہیے اہل قبر کے لیے جس سے ان کوثواب پہنچے اور انکا قبر کا عذاب ختم ہو جائے یا اگر عذاب قبر نہ ہورہا ہو تو ان کے درجات اور بلند ہوجائیں۔ مہربانی کرکے مجھے بتانے کی زحمت کریں۔

    جواب نمبر: 149954

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 485-460/N=6/1438

    آپ جب قبرستان جائیں تو تمام اہل قبور کی نیت سے ان الفاظ میں سلام کریں:السلام علیکم یا أھل القبور! یغفر اللہ لنا ولکم، أنتم سلفنا ونحن بالأثر، جامع ترمذی کی روایت میں ہے: حضرت نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم مدینہ منورہ میں چند قبروں کے پاس سے گذرے تو آپ (صلی اللہ علیہ وسلم)نے اہل قبور کو انہی الفاظ میں سلام فرمایا (مشکوة شریف ص ۱۵۴)، اس کے بعد آپ اپنے والدین کی قبر پر جائیں اور قبلہ کی طرف پیٹھ کرکے چہرہ صاحب قبر کی طرف کریں اور حسب توفیق قرآن کریم کی مختلف سورتیں یا آیات وغیرہ پڑھ کر جیسے: سورہ ملک، سورہ یس، سورہ زلزال ، سورہ اخلاص ، سورہ تکاثر اور آیت الکرسی وغیرہ پڑھ کر مرحوم یا مرحومہ یا دونوں کا ان کا ثواب بخش دیں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں، اگر ان پر عذاب ہورہا ہوگا تو إن شاء اللہ ختم ہوجائے گا ورنہ ان کے درجات بلند ہوں گے۔ فإذا بلغ المقبرة یخلع نعلیہ ثم یقف مستقبل مستدبر القبلة مستقبلاً لوجہ المیت ویقول: السلام علیکم یا أھل القبور! یغفر اللہ لکم ولنا، أنتم سلفنا ونحن بالأثر کذا فی الغرائب(الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب السادس عشر في زیارة القبور وقراء ة القرآن فی المقابر، ۵: ۳۵۰، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، وفي شرح اللباب: ویقرأ من القرآن ما تیسر لہ من الفاتحة وأول البقرة إلی المفلحون وآیة الکرسي وآمن الرسول وسورة یس وتبارک الملک وسورة التکاثر وسورة الإخلاص اثني عشر مرة أو عشراً أو سبعاً أو ثلاثاً، ثم یقول: اللھم أوصل ثواب ما قرأناہ إلی فلان أو إلیھم اھ (رد المحتار، کتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، ۳: ۱۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند