• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 147399

    عنوان: خلاف شرع كاموں كے لیے تعویذ كا استعمال؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی امام ایسے تعویذات کرتے ہیں کہ دو مسلمانو ں کے درمیان میں اختلاف پیدا کرتاہے او ایسا تغویذ بھی کرتاہے کہ دو اجنبی مرد اور عورت کے درمیان ناجائز تعلقات پیدا کرتا ہے اور اس کے علاوہ اجنبی عورتو ں پر دم درود بھی کرتاہے بغیر کوئی حجاب کے تو کیا اس امام کے پیچھے نماز صحیح ہیں یا نہیں؟مکمل وضاحت کرکے جواب دیں ۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے ۔

    جواب نمبر: 147399

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 322-262/D=3/1438

     

    (۱) جس طرح چغلی کرکے دو مسلمانوں میں اختلاف پیدا کرنا گناہ کبیرہ ہے، اسی طرح اختلاف اور دشمنی پیدا کرنے کے لیے بلاوجہ شرعی کے تعویذ کرنا بھی گناہ کبیرہ ہے۔

    (۲) اجنبی مرد وعورت کے درمیان ناجائز تعلقات پیدا کرنے کے لیے تعویذ کرنا بھی گناہ کبیرہ ہے۔ بلاحجاب اجنبی عورتوں پر تنہائی میں دم کرنا بھی گناہ ہے، ہاں عام جگہ میں اپنی نظر کی حفاظت کرتے ہوئے اگر مریض پر دم کردے تو ضرورةً اس کی گنجائش ہے۔

    امام کو گناہ کبیرہ کے کام سے بالخصوص بچنا نہایت ضروری ہے، قال في الدر المختار: والأحق بالإمامة تقدیما بل نصبًا أي للإمام الراتب الأعلم بأحکام الصلاة․․․ بشرط اجتنابہ للفواحش الظاہرة (الدر مع الرد ج۲ص۲۹۴) صورت مسئولہ میں نمبر (۱) و (۲) کی باتیں محض ظن سے امام کی طرف منسوب کرنا جائز نہیں لہٰذا امام صاحب کو احتیاطا ان امور (احکام) کی طرف متوجہ کردیا جائے تاکہ وہ خلاف شرع حرکت میں ملوّث ہونے سے بچ سکیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند