• متفرقات >> دعاء و استغفار

    سوال نمبر: 10048

    عنوان:

    کیا نظر لگ جائے ایسا ہوتا ہے؟ اگر ہوتاہے تو یہ کیا چیز ہے؟ اور اگر نظر لگ جائے تو اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ برائے مہربانی تفصیل سے بتائیں۔

    سوال:

    کیا نظر لگ جائے ایسا ہوتا ہے؟ اگر ہوتاہے تو یہ کیا چیز ہے؟ اور اگر نظر لگ جائے تو اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ برائے مہربانی تفصیل سے بتائیں۔

    جواب نمبر: 10048

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 70=70/ م

     

    (۱) جی ہاں، نظر لگ جانا حقیقت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: العین حقٌّ الخ یعنی نظر بد حق ہے (مشکاة شریف) اور اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ دیکھنے والے کی نظر میں کسی چیز کا بھانا اور اچھا لگنا خواہ وہ چیز جاندار ہو جیسے انسان وحیوان یا غیرجاندار ہو جیسے مال واسباب، اور پھر اس چیز پر دیکھنے والے کی نظر کا اثرانداز ہوجانا ایک ایسی ثابت شدہ حقیقت ہے جو تقدیر الٰہی سے متعلق ہے، چنانچہ حق تعالیٰ نے سحر وجادو کی طرح بعضوں کی نظر میں یہ خاصیت رکھی ہے کہ جس چیز کو لگ جاتی ہے، اس کی ہلاکت وتباہی اورنقصان کا ذریعہ بن جاتی ہے۔

    (۲) ایک دوسری روایت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی (حضرت سہل رضی اللہ عنہ) جن کو نظر لگ گئی تھی، کے لیے نظر لگانے والے صحابی سے فرمایا کہ: اپنے اعضاء کو دھووٴ اور اس پانی کو اس پر ڈال دو، اس کی صورت یہ بیان کی گئی ہے کہ جس شخص کے بارے میں تحقیق ہوکہ اس نے نظر لگائی ہے کہ اس کے سامنے کسی برتن یعنی پیالہ وغیرہ میں پانی لایا جائے، پھر نظر لگانے والا، اس برتن میں سے ایک چلو پانی لے کر کلی کرے اور اس کلی کو اس برتن میں ڈالے، پھر اس میں سے پانی لے کر اپنا منہ دھوئے، پھر بائیں ہاتھ میں پانی لے کر دائیں کہنی اور دائیں ہاتھ میں پانی لے کر بائیں کہنی دھوئے، اور ہتھیلی و کہنی کے درمیان جو جگہ ہے اس کو نہ دھوئے، پھر داہنا ہاتھ اور پھر اس کے بعد بایاں پیر دھوئے، پھر اسی طرح پہلے داہنا گھٹنہ اور بعد میں بایاں گھٹنہ دھوئے اور پھر آخر میں تہ بند کے اندر زیرناف جسم کو دھوئے اور ان سب اعضاء کو اسی برتن میں دھویا جائے، ان سب کو دھونے کے بعد اس پانی کو نظر زدہ کے اوپر اس کی پشت کی طرف سے سرپر ڈال کر بہادے۔ ہکذا في کتب الحدیث وشروحہ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند