• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 53345

    عنوان: فرق ضالہ

    سوال: (۱) "عقیدہ امامت" کے حامل کا شرعی حکم کیا ہے ؟ (۲) حضرت انور شاہ کاشمیری نے "اکفار الملحدین" میں حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے حوالہ سے عقیدہ امامت کے حامل کو زیدیق لکھا ہے اور تمام حنفی ، شافعی علمائکا اجماع نقل کیا ہے (ص نمبر165،اُردو ترجمہ مولانا محمد ادریس میرٹھی، مکتبہ امدادیہ ملتان) ان وجوہ کی وضاحت فرما دیں۔ (۳) شیعہ کے تمام فرقوں کے بارے میں حضرت شاہ صاحب نے لکھا ہے ان کی توبہ قبول نہیں (اکفارالملحدین) توبہ قبول نہ ہونے کی وجہ سمجھ سے بالا تر ہے وضاحت فرمادیں۔ (ص نمبر173) (۴) اس زمانے کے شیعہ یا رافضی کی توبہ کا اعتبار کیا جائے گا یا نہیں؟

    جواب نمبر: 53345

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1358-1094/B=9/1435-U شیعہ اثناعشری جو اپنے بارہ اماموں پر زبردست عقیدہ رکھتے ہیں مثلاً وہ یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ ان بارہ اماموں کی اطاعت کرنا فرض عین ہے، جو شخص ان پر ایمان نہ لائے اور ان کی اطاعت نہ کرے وہ مومن نہیں، کافر ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ ان بارہ اماموں کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہے۔ ان کے پاس اللہ کی طرف سے نئی کتاب اور نئی شریعت آتی ہے، یعنی وہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی نہیں مانتے ہیں۔ ان کا عقیدہ ہے کہ وہ بارہ امام جس حرام کو چاہیں حلال کرسکتے ہیں اور جس حلال کو چاہیں حرام کرسکتے ہیں ”فہم یُحلون ما یشاوٴون ویُحرِّمون ما یشاوٴون“ (اصول کافی) وغیرہ وغیرہ۔ یہ وہ عقیدہ ہے جو قرآن کے خلاف، رسالت کے خلاف، ختم نبوت کے خلاف، بلکہ شیعہ فرقہ اپنے بارہ اماموں کے لیے ہمارے آخری نبی سے بڑھ کر پاور رکھنے والا کہتے ہیں، ہمارے نبی آخری الزماں کو یہ حق نہیں دیا گیا کہ وہ جس حرام کو چاہیں حلال بنائیں اور جس حلال کو چاہیں حرام بنائیں۔ او راپنے پہلے امام یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تو وہ لوگ خدا ہی مانتے ہیں۔ ان عقائد کی وجہ سے بلاشبہ وہ کافر ومرتد ہیں۔ شیعوں میں کل ۱۲۰ فرقے ہیں، ان میں ایک فرقہ تفضیلیہ ہے جو عقیدہ مذکورہ بالا نہیں رکھتا صرف حضرت علی کو حضرت ابوبکر و عمر پر فوقیت دیتا ہے اس فرقہ کو کافر نہیں کہا جائے گا۔ البتہ فاسق، ضالّ ومُضِل ضرورکہا جائے گا، بشرطیکہ تحریف قرآن کا قائل نہ ہو، شیعہ چونکہ بڑے پکے دشمن اسلام، دشمنِ صحابہ، دشمن قرآن، دشمن رسول ہیں۔ یہ توبہ بھی تقیةً کرتے ہیں یعنی ان کے تقیہ کا ان کی توبہ کا کوئی اعتبار نہیں، یعنی ان کے مذہب میں، ۹۰فیصد جھوٹ بولنا بہت بڑی عبادت ہے اسی وجہ سے ان کی توبہ کے قبول نہ ہونے کو شاہ صاحب نے لکھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند