• عقائد و ایمانیات >> فرق ضالہ

    سوال نمبر: 165978

    عنوان: اقامت دین كیا شرعی اصطلاح ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ برصغیر پاک وہند کی تحریکات، جیسے جماعت اسلامی وتنظیم اسلامی، میں ایک اصطلاح “اقامت دین”مستعمل ہے ۔ ۱۔سوال یہ ہے کہ کیا یہ شرعی اصطلاح ہے ؟ اور سلف صالحین میں اس کا تذکرہ ملتا ہے ؟ ۲۔اگر اصطلاح نہیں ہے تو اس سے جو مفہوم لیا جاتا ہے ، وہ درست ہے ؟ ۳۔شرعی اصطلاح ہونے کی صورت میں اس کا مطلب ومعنی علماء نے کیا بیان فرمائے ہیں؟ ۴۔ تحریکات کی جانب سے اسے فرض بتلایا جاتا ہے ، سوال یہ ہے کہ یہ فرض عین ہے یا فرض کفایہ؟ نیز فرض عین نہ ہونے کی صورت میں اسے فرض عین کہنا اور فرض کفایہ کہنے والوں پر تنقید کرنا کیسا ہے ؟ اور فرض عین ہونے کی صورت میں فرض عین نہ ماننے والوں کا کیا حکم ہے ؟

    جواب نمبر: 165978

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 135-246/D=04/1440

    (۱) حضرات صحابہ کرام کے امتیاز و خصوصیات کے بیان میں کتب احادیث میں جو الفاظ آئے ہیں ان میں یہ جملہ بھی ہے۔ اختارہم اللہ لصحبة نبیہواقامة دینہ(جامع بیان العلم وفضلہ لابن عبد اللہ ۱۸۱۰)

    اللہ تعالی نے ان حضرات صحابہ کو اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور اپنے دین کی اقامت کے لئے منتخب فرمالیا تھا۔

    (۲) مودودی جماعت جو مفہوم اپنی اصطلاحات کے بیان کرتی ہے اس میں اس نے تحریف سے کام لیا ہے ۔

    (۳) اقوال، اعمال، احوال سب میں دین پر مکمل طریقہ سے عمل پیرا ہونا اقوال رسول کی حفاظت کرکے اسے اگلی نسل تک پہونچانا اعمال پر استقامت کے ساتھ قائم رہنا اور دوسروں کو اس پر عمل کی دعوت دینا نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال باطنی مثلاً خوف و خشیت ، اخلاص ، تواضع، صبر وشکر، قناعت و حلم کی کیفیات قلب میں راسخ کرنا جس کے لئے تزکیہ باطن اور تعلق مع اللہ کا رشتہ اختیار کرنا۔

    (۴) اقامت دین کا جو مفہوم مودودی جماعت کے لوگ لیتے ہیں اس میں انہوں نے ٹھوکر کھائی ہے مودودی صاحب نے قرآن کی چار بنیادی اصطلاحات: دین، ائمہ، رب ، عبادت کا جو خود ساختہ مفہوم بیان کیا ہے علماء حق نے اس پر سخت رد و تنقید کی ہے حضرت مولانا حبیب احمد کیرانوی علیہ الرحمہ نے رد المغالطات کے نام سے کتاب لکھی جو کہ نایاب ہے اور حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نے ”مودودی دستور و عقائد کی حقیقت “ کے نام سے کتاب تصنیف فرمائی جو مکتبہ دارالعلوم دیوبند سے طبع ہوتی رہتی ہے۔

    جب تحریک کے ذمہ دار نے ”دین“ کے مفہوم ہی میں مغالطہ کھایا اور اس میں تحریف کے مرتکب ہوئے تو پھر ”اقامت دین“ کے صحیح مفہوم تک ان کی رسائی کہاں ہو سکتی تھی ا س میں بھی غلطی کھائی۔ پس ان کے خود ساختہ اقامت دین کے مفہوم کو اختیار کرنا نہ فرض ہے نہ فرض کفایہ بلکہ احتراز ضروری ہے اس تحریک کی تلبیسات کو سمجھنے کے لئے مودودیت کیا ہے؟ کا مکمل سٹ جو دو جلدوں میں ہے مصنفہ مولانا مفتی عبد القدوس رومی صاحب رحمة اللہ سابق مفتی شہر آگرہ ملاحظہ فرمائیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند