• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 69694

    عنوان: مٹی کے ڈھیلے کی جگہ ٹائلٹ ٹشواستعمال کر سکتے ہیں؟

    سوال: میت کو غسل دینے کے لیے کپڑے کی تھیلی کی جگہ ڈسپوزیپل گلفز استعمال کر سکتے ہیں؟ اور مٹی کے ڈیھلے کی جگہ ٹائلٹ ٹشواستعمال کر سکتے ہیں؟ کیا ایسا کرنا خلاف سنت ہو گا؟ 2)کیا کفن اور غسل کے تختے کو لوبان کی دھونی دینا اور آخر میں کافور ملا پانی ڈالنا اور کافور کو اعضاء وضو پر ملنا سنت سے ثابت ہے نیز کافور کو پاوَڈر کی شکل میں لگایا جائے گا اعضاء وضو پر؟ 3 )غسل دیتے وقت بہشتی زیور میں جسم پر صرف پانی بہانے کا ذکر ہے ،سراورداڑھی کو صابن یا گل خیرو سے دھونے کو فرمایا ،باقی جسم پر صرف پانی بہایا جائے گا؟ یا صابن بھی لگایا جائے گا؟ سنت کیا ہے ؟ 4)کافور ملا پانی جو آخر میں بہایا جائے گا وہ 3 بار پانی بہا نے کے بعد یعنی چوتھی بار ڈالا جائے گا؟لیکن اس طرح پانی ڈالنے کی تعداد طاق نہیں رہے گی۔اور پانی میں کافور کتنی مقدار مین ملایا جائے گا؟ رہنمائی فرمائیے ۔

    جواب نمبر: 69694

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1105-1175/SN=01/1438 (۱) کر سکتے ہیں۔ (۲) گنجائش ہے؛ لیکن بہتر ہے کہ مٹی کا ڈھیلا ہی استعمال کیا جائے۔ (۳) چوں کہ مقصود دونوں سے ”صفائی“ ہے؛ اس لئے اصل سنت ادا ہو جائے گی (مستفاد از امداد الفتاویٰ مع حاشیہ: ۱/۱۴۲، ط: کراچی)۔ (۴) کفن کو دھونی دینا، غسل دیتے وقت اخیر میں کافور ملا ہوا پانی ڈالنا اور اعضائے وضو پر کافور ملنا سنت سے ثابت ہے، اسی طرح جس تخت پر میت کو غسل دیا جاتا ہے اسے بھی دھونی دینا چاہئے، فقہاء نے اس کی تصریح فرمائی ہے۔ بخاری وغیرہ میں ہے: عن أم عطیة قالت: لما ماتت زینب بنت رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - قال لنا رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - اغسلنہا وتراً ثلاثاً أو خمساً واجعلن في الخامسة کافوراً أو شیئا من کافور۔ الحدیث (بخاری،رقم: ۱۲۳۹) اور ابن مسعود سے مروی ہے: الکافور یوضع علی مواضع السجود (السنن الکبری للبیہقی، رقم: ۶۸۰۶) وفی البدائع: أما کیفیّة التکفین فینبغي أن تجمر الأکفان أوّلاً وتراً ․․․․ لما روی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا أجمرتم المیت فأجمروہ وتراً ولأن الثوب الجدید أو الغسیل مما یطیب ویجمرّ فی الحیاة فکذا بعد الممات (بدائع الصنائع: ۲/۳۹، ط: زکریا) نیز دیکھیں: شامی (۳/۸۵- ۸۴، ط: زکریا)۔ (۵) جی ہاں! فقہاء کے کلام سے ایسا ہی معلوم ہوتا ہے۔ (۶) اس سلسلے میں سنت یہ ہے کہ بیری کے پتے ڈال کر گرم کیا ہوا پانی سے میت کوغسل دیا جائے یعنی پورے بدن کو دھویا جائے، اگر بیری کے پتے میسر نہ ہوں تو صابون بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، بہرحال صابون استعمال کرنے کی صورت میں پورے بدن پر استعمال کیاجائے گا۔ (۷) نہیں؛ بلکہ تین بار پانی ڈالنے کی صورت میں تیسری بار کافور ملا ہوا پانی ڈالا جائے گا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔ (۸) شریعت میں اس کی کوئی تحدید نہیں ہے، حسبِ ضرورت استعمال کیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند