• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 172352

    عنوان: كيا پوسٹ مارٹم پر اجر وثواب كی امید كی جاسكتی ہے؟

    سوال: گر مسلمان میت کا بغیر اجازت پوسٹ مارٹم کیا جائے تو کیا یہ اسکے حق ثواب کا باعث بنے گا یا اس کے گناہوں کا کفارہ بنے گا؟ برائے مہربانی جلدی جواب دے کر مشکور فرمائیں ۔ جواب میں عربی حوالہ ضرور لکھیں ۔

    جواب نمبر: 172352

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1190-1156/D=01/1441

    احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مردے کو بھی تکلیف کا احساس ہوتا ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے: کسر عظم المیت ککسرہ حیّا (ابوداوٴد ، الجنائز ، ۳۲۰۷) اور دیگر احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان کو خواہ کتنی ہی چھوٹی مصیبت پہنچے اللہ تعالی اس کے بدلے ایک نیکی لکھتے ہیں، اور ایک گناہ معاف کرتے ہیں، (مشکل الآثار : ۲۳۶۷، ۲۳۶۸، الباب ۳۵۳) جس میں زندگی اور موت کی کوئی تفصیل نہیں ہے، لہٰذا رحمت خداوندی سے امید کی جاسکتی ہے کہ مسلمان میت کو بھی اگر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ان شا ء اللہ اس کے لئے بھی نیکیاں لکھی جائیں گی، اور گناہ معاف ہوں گے، اب نیکیاں کس کی لکھی جائیں گی اور کس کے گناہ معاف ہوں گے؟ تو امام طحطاوی نے مشکل الآثار میں یہ احادیث ذکر کرکے جو کلام کیا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ رفع درجات اور نیکیوں کا لکھا جانا اس شخص کے لئے ہے جس کا کوئی گناہ نہ ہو، اور گناہ کا معاف کیا جانا اس شخص کے حق میں ہے جس کے گناہ ہوں۔

    وکان ما في ہاذین الحدیثین من جعل حط الخطایا أرید بہ من لہ خطایا، وما فیہا من الأجر ومن الرفع في الدرجات علی من لا خطایا لہ، ولا ذنوب علیہ، ممن نزلت بہ ۔ (مشکل الآثار، ۲/۵۰، الباب: ۳۵۳، ط: دارالکتب العلمیة) مذکورہ تفصیل کی روشنی میں رحمت خداوندی سے امید کی جاسکتی ہے کہ جس شخص کا پوسٹ مارٹم کیا جائے گا اگر وہ گناہوں سے محفوظ ہوتو بقدر مصیبت نیکیاں بڑھ جائیں گی، اور اگر گناہ ہوں گے تو اسی کے حساب سے گناہ معاف ہو جائیں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند