• عبادات >> احکام میت

    سوال نمبر: 146839

    عنوان: جنازے كے بعد چہرہ دكھانا؟

    سوال: نماز جنازہ پڑھنے کے بعد کیا مرحو م کاچہرہ دکھایا جاسکتاہے؟

    جواب نمبر: 146839

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 236-198/Sd=4/1438

     

    نمازِ جنازہ کے بعد باقاعدہ عمومی طور پر چہرہ دکھانا ممنوع ہے؛ اس لئے کہ اس کی وجہ سے بلا وجہ دفن میں تاخیر ہوتی ہے، اور اگر میت میں تغیر آجائے، تو ایک مسلمان کی ہتکِ عزت وہتکِ حرمت بھی لازم آجاتی ہے، جو کسی طرح مناسب نہیں۔ نیز سلفِ صالحین سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے؛ البتہ اگر اتفاقاً کسی قریبی عزیز کے اُسی وقت آنے کی وجہ سے چہرہ دکھایا جائے جس کی بنا پر دفن میں تاخیر لازم نہ آئے، تو اس کی گنجائش ہے ،خلاصہ یہ ہے کہ نماز جنازہ کے بعد باقاعدہ چہرہ دکھانے کا اہتمام ثابت نہیں؛ البتہ ضرورت کی بنا پر کسی قریبی عزیز کو دکھانا منع نہیں، عام یا غیر متعلق آدمی کو نہ دکھایا جائے۔ (مستفاد: احسن الفتاوی ۴/۲۱۹، کفایت المفتی ۴/ ۴۴)عن أبي ہریرة رضي اللّٰہ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: أسرعوا بالجنازة فإن تک صالحة فخیر تقدمونہا إلیہ، وإن تک سوی ذٰلک فشر تضعونہ عن رقابکم۔ (صحیح البخاري ۱/۱۷۶رقم: ۱۳۱۵، صحیح مسلم ۹۴۴، إعلاء السنن ۸/۲۴۵)عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: قبض إبراہیم بن النبي صلي اللّٰہ علیہ وسلم، قال لہم النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تدرجوہ في أکفانہ حتی أنظر إلیہ۔ (سنن ابن ماجة / باب النظر إلی المیت ۱۰۶) ویسرع في جہازہ لما رواہ أبوداوٴد عنہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لما عاد طلحة بن البراء وانصرف قال: ما أری طلحة إلا قد حدث فیہ الموت، فإذا مات، فأذنوني حتی أصلي علیہ عجلوا بہ، فإنہ لاینبغي لجیفة مسلم أن تحبس بین ظہراني أہلہ۔ (شامي ۳/۸۳زکریا)سألت یوسف بن محمد عمن یرفع الستر عن وجہ المیت لیراہ؟ قال: لا بأس بہٰ۔ (الفتاویٰ التاتارخانیة ۳/۷۸رقم: ۳۷۵۸زکریا) ویبادر إلی تجہیزہ ولا یوٴخر، فإن مات فجاء ة ترک حتی یتیقن بموتہ۔ (الفتاویٰ الہندیة ۱/۱۵۷)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند