India
سوال # 1405
چند روز قبل میرے ایک دوست کی والدہ کا انتقال ہوا۔ اس وقت وہاں ایک صاحب موجود تھے، انھوں نے بتایا کہ بیوی کے انتقال کے بعد میاں بیوی کے مابین رشتہ ٹوٹ جاتا ہے (یعنی شوہر بیوی کا محرم ہوجاتا ہے) اور اسے بیوی کو دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ اس شبہہ کی وضاحت فرمائیں۔
Published on: Sep 18, 2007
جواب # 1405
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 426/ د= 423/د
جی ہاں یہ بات صحیح ہے کہ رشتہ زوجیت ختم ہوجاتا ہے اس لیے خاوند کو بیوی کا بدن چھونا ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے، لیکن دیکھنا منع نہیں ہے۔ خاوند اپنی مرحومہ بیوی کو دیکھ سکتا ہے اس کا تابوت (جنازہ) اٹھاسکتا ہے۔ یہ بات عوام میں غلط مشہور ہے کہ شوہر بیوی کو دیکھ بھی نہیں سکتا۔ قال في الدر ویمنع زوجھا من غسلھا ومسھا لا من النظر إلیھا علی الأصح. (شامي: ج1 ص633)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اس موضوع سے متعلق دیگر سوالات
کیا جنازہ کے ساتھ راستے میں کلمہٴ شہادت کا پڑھنا درست ہے؟بہت سے لوگ بلند آواز پڑھتے ہیں، لیکن اہل سنت حنفی دیوبندی حضرات اکابر اس سے منع کرتے ہیں اور اسے بدعت کہتے ہیں۔ آپ بتاسکتے ہیں اس میں کیا خرابی ہے؟اس کا پس منظر کیا ہے اوریہ کہاں جائز ہے؟اگر جائز نہیں تو کیوں؟ قرآن و سنت و حدیث کی روشنی میں جواب دیں۔
قبرستان کے راستے میں پھول لگانا کیسا ہے؟
میں نے ایک شیعہ کی نماز جنازہ لاعلمی کی بنیاد پر پڑھ لی۔ اس سے میرے ایمان یا نکاح پر کوئی اثر تو نہیں پڑا؟
عورتوں کا قبرستان جانا کیوں منع ہے؟ مزارات پر عورت کیا جاسکتی ہے؟ اگر نہیں کیوں؟
علمائے حق اس مسئلہ کے متعلق کیا فرماتے ہیں کہ میری والدہ کا گذشتہ فروری میں انتقال ہوا، انھیں ایک ایسے قبرستان میں دفن کیا گیا جس کے اکثر حصوں میں بھراؤ کی نرم مٹی تھی۔ مٹی کے پختہ نہ ہونے کی بنیاد پر اکثر قبریں بارش کی وجہ سے ڈھہ جاتی ہیں۔ اسی لیے بہت سے لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں کو پختہ بناتے ہیں۔۔۔؟
اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو زہر دے کر مار ڈالے تو اس کو یوم قیامت کیا سزا ملے گی؟ اور کیا شوہر کو شہید سمجھا جائے گا؟
کیا اس بات کا کوئی ثبوت ہے کہ مردے اپنے گھروں میں آتے ہیں اور اپنے عزیز وں سے ملتے ہیں؟ (۲)کیا مردے دیکھتے ہیں کہ ان کے قبروں میں کون آتے ہیں ؟اور وہ اپنے عزیز وں کے آنے سے خوش ہوتے ہیں؟
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عبداللہ گھر سے دور ایک حادثہ میں فوت جا تاہے ، وہاں پر اس کے دوست واحباب اس کو غسل دے کے اس کی نماز جنازہ ادا کرتے ہیں۔ اس کے بعد اس کی میت کو اس کے آبائی گھر لائی جاتی ہے جہاں اس کے والد اوردوسرے عزیز و اقارب دوسری دفعہ اس کا جنازہ پڑھناچاہتے ہیں لیکن وہاں پر موجود علماء فرماتے ہیں کہ اگر ایک مرتبہ نمازجنازہ ادا ہوجائے تو دوبارہ نماز جنازہ نہیں ہوسکتی ۔اگر نماز جنازہ پڑھنی ہوہو تو میت کو دوبارہ غسل دینا ہوگا اورکفن بھی نیا دینا ہوگا تب دوبارہ نماز جنازہ ادا کی جاسکتی ہے۔ گذارش ہے کہ درج ذیل سوالوں کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں دیں ، اسلامی کتابوں میں کوئی ایسا واقعہ ہو تو اس کا حوالہ بھی دیں۔ (۱) کیا دوبارہ نماز جنازہ ادا نہیں ہوسکتی جب کہ اس کے والد اور دوسرے عزیز و اقار ب نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوئے؟ (۲) کیا دوبارہ نماز جنازہ پرھنے کے لیے دوبارہ غسل و کفن ضروری ہے؟ (۳) اگر میت کے جسم پر زخم ہو اور ان سے خون نکلتاہو تو آیا دوبارہ غسل و کفن ضروری ہے یا بغیر دوبارہ غسل و کفن کے دوسری مرتبہ نماز جنازہ ادا کی جاسکتی ہے؟ (۴) علماء کا یہ کہنا صحیح ہے کہ دوبار ہ نماز جنازہ پڑھنے کے لیے دوبارہ غسل و کفن دینا ضروری ہے؟ (۵) میت کو والد اوردوسرے عزیز و اقارب کی نماز جنازہ میں شرکت کے بغیر دفن کرناکیسا ہے ؟جبکہ جائے واردات پر ایک مرتبہ نماز جنازہ ادا کی جا چکی ہے؟