• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 166010

    عنوان: تبلیغ دین کے لیے ویڈیو سازی اور تصویر کشی کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان اکرام اس مسئلہ میں کہ فرقہ باطلہ(قادیانی، پرویزی، شکیلی، رافظی، غیر مقلد) کے رد میں کام کرنے والے حضرات اپنی بات کو ویڈیو کی شکل میں لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔ کیونکہ لوگ اوڈیو پر زیادہ توجہ نہیں کرتے اور بات جو امت تک جانی چاہئے وہ نہیں جا پاتی اس لئے ویڈیو کا سہارا لیا گیا ہے اور ایسی ویڈیو جس میں ایک شخص کی جاندار تصویر چلتی ہیں، تو کیا ایسے کام کہ لئے ویڈیو بنا سکتے ہیں؟

    جواب نمبر: 166010

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:128-149/N=3/1440

     اسلام میں انسان یا کسی بھی جان دار کی ویڈیو سازی اور تصویر کشی حرام وناجائز اور لعنت کا کام ہے اور احادیث میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں (تفصیل کے لیے حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب  رح کا رسالہ تصویر کے شرعی احکام ملاحظہ فرمائیں) ۔ اور اکابر علمائے دیوبند کے فتاوی اور ان کی تصریحات کی روشنی میں ڈیجیٹل تصاویر، عام تصاویر ہی کے حکم میں ہیں، یعنی: نصوص شرعیہ دونوں ہی قسم کی تصاویر کو شامل ہیں۔

    اور اہل علم، شریعت کی حدود اور دائرہ میں رہ کر ہی تبلیغ دین کے مکلف ہیں، اس سے آگے نہیں، یعنی: تبلیغ دین کے جتنے جائز ذرائع اور وسائل اہل علم کے بس میں ہیں، اہل علم ان ذرائع اور وسائل سے تبلیغ دین کے مکلف ہیں ، کسی ناجائز اور گناہ کے ذریعہ سے اہل علم تبلیغ کے مکلف نہیں ہیں؛ بلکہ اگر ناجائز ذرائع اور وسائل سے تبلیغ دین جائز ہی نہیں ہے ؛ کیوں کہ احکام دین کی پامالی کے ساتھ دین کی نہیں، کسی اور چیز کی تبلیغ ہوگی۔ نیز اسلام پھیلانے کے طریقے اور ہیں اور کفر وضلالت کے پھیلانے کے طریقے اور؛ اسی لیے دور اول سے اہل حق کی کسی جماعت نے تبلیغ دین کے لیے کوئی ناجائز اختیار نہیں کیا؛

     اس لیے تبلیغ دین کے لیے (انسان یا کسی بھی جاندار کی) تصویر کشی اور ویڈیو سازی کا راستہ اختیار کرنا جائز نہ ہوگا۔

    عن عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”أشد الناس عذاباً عند اللہ المصورون“، متفق علیہ، وعن ابن عباس رضی اللہ عنہما قال: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: ”کل مصور فی النار یجعل لہ بکل صورة صورھا نفسا فیعذبہ فی جھنم“، قال ابن عباس رض: فإن کنت لا بد فاعلاً فاصنع الشجر وما لا روح فیہ، متفق علیہ (مشکاة المصابیح، باب التصاویر، الفصل الأول، ص ۳۸۵، ۳۸۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند) ۔

    وعن ابی ہریرة رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: یخرج عنق من النار یوم القیامة لہا عینان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ینطق، یقول: إنی وکلت بثلاثة: بکل جبار عنید وکل من دعا مع اللہ إلہا آخر وبالمصورین“رواہ الترمذي (المصدر السابق، الفصل الثاني، ص ۳۸۶) ۔

    وعن سعید بن أبی الحسن قال: کنت عند ابن عباس إذ جاء ہ رجل فقال: یا ابن عباس! إنی رجل إنما معیشتی من صنعة یدی، وإني أصنع ہذہ التصاویر، فقال ابن عباس: لاأحدثک إلا ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، سمعتہ یقول: ”من صور صورة فإن اللہ معذبہ حتی ینفخ فیہ الروح ولیس بنافخ فیہا أبدا“فربا الرجل ربوة شدیدة واصفر وجہہ، فقال: ویحک إن أبیت إلا أن تصنع فعلیک بہذا الشجر وکل شی لیس فیہ روح۔ رواہ البخاري (المصدر السابق، الفصل الثالث) ۔

    کل أمر بمعروف یتضمن منکراً یسقط وجوبہ کذا في الوجیز للکردري (الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح الخ، ۵: ۳۱۷، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند