• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 163833

    عنوان: جماعت میں چار مہينے‏، چلہ لگانا‏ اور قرآن كی طرف سے لاپروائی برتنا

    سوال: ہمارے ہاں چند لوگ ہیں جو کہ ماشاء اللہ مستحبات وغیرہ پر خوب عمل کرتے ہیں لیکن میں بذات خود امام ہوں اور وہ کبھی نہ درس قرآن کو بیٹھتے ہیں اور نہ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں بلکہ بعض امیرصاحبان کو قرآن کے الفاظ بھی نہیں آتی۔ اور فضائل اعمال کے تعلیم پر زور دیتے ہیں ۔کیا اگر وہ یہ کام کریں اور تلاوت یا قرآن کے الفاظ کو سیکھنا چھوڑ دیں تو کیا ان کا ذمہ صرف فضائل اعمال کے تعلیم اور چلہ ، چارمہینوں، اور سہ روزوں اور مستحبات پر عمل کرنے سے فارغ ہوجائے گا؟

    جواب نمبر: 163833

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1345-1131/sd=11/1439

    چلہ، چار مہینہ وغیرہ مقصود اصلی نہیں ہے، بلکہ ضروری علم حاصل کرکے احکام وفرائض پر عمل کرنا اور گناہوں سے بچنا مقصود ہے، فضائل اعمال اور دوسری اصلاحی کتابوں کی تعلیم کا مقصد بھی اعمال واحکام پر عمل کرنے کا شوق پیدا کرنا ہے، مسجد میں قرآن کریم کی تفسیر اگر کوئی مستند عالم دین کرتا ہے تو عوام کو اس کے حلقے سے استفادہ کرنا چاہیے، فضائل کی تعلیم کو قرآن کریم کی تفسیر پر اہمیت دینا جہالت پر مبنی ہے، دونوں کے مستقل فوائد ہیں، ایک کو دوسرے کا مقابل نہیں سمجھنا چاہیے، قرآن کریم سیکھنے کی کوشش نہ کرنا اور سیکھنے کے باوجود تلاوت نہ کرنا بڑی محرومی کی بات ہے، عوام کو علمائے دین سے مربوط رہ کر ان سے ضروری علم حاصل کرکے اس پر عمل کرنا چاہیے، بانی تبلیغ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے جماعت کی محنت کا یہی مقصد لکھا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند