عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ
سوال نمبر: 161826
جواب نمبر: 161826
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 211-221/H=3/1436-U
(۱) آپ نے انفرادی طور پر اتنے اہم کام کا بوجھ اپنے سر پر رکھنے کی کوشش فرمائی جزاکم اللہ اس کا مقتضی یہ ہے کہ آپ اپنا مختصر سا تعارف پیش کرتے یعنی علوم دینیہ میں آپ کی جو کچھ استعداد ولیاقت ہے اس کو صاف صحیح واضح تحریر کرتے۔
(۲) آپ نے کون کون سی کتابیں اور رسالے اردو زبان میں لکھے ہیں ان سب کو یہاں بھیجتے اور کتابیں رسائل کے علاوہ وغیرہ سیکیا مراد ہے؟ اس کو وضاحت سے تحریر کریں۔
(۳) ہمارے (مفتیانِ دارالعلوم دیوبند) کے نورِ فراست پر مبنی جواب کو آپ کس کس سے حجتِ شرعیہ کے درجہ میں تسلیم کرائیں گے؟ پھر وہ جواب نورِ فراست پر مبنی ہے یا نہیں؟ اس کو کون طے کرے گا؟
(۴) آپ نے نمبر (۱) کے تحت لکھا ہے: بریلوی سے ہمارا اختلاف الخ اس کا جواب یہ ہے کہ حقیقی اہل سنت والجماعت اہل حق اکابر علمائے دیوبند رحمہم اللہ تعالیٰ کی صاف شفاف عبارتوں میں کتر بیونت کاٹ چھانٹ کرکے زبردستی کفر کشید کرنے کی جب سے بعض لوگوں نے ناروا حرکت شروع کی اس وقت سے اختلاف شروع ہوا ہے، جس کو ایک صدی سے زائد عرصہ گذرگیا۔
(۵) نمبر (۲) کے تحت آپ نے لکھا ہے اس مسئلہ کا حل الخ اس کا جواب یہ ہے کہ بہت مرتبہ کوشش کی گئی اور بہت سے منصف مزاج بریلوی بھائی غلط فہمیوں کی دلدل سے نکل کر اپنی اصلاح کرچکے ہیں، اعلیٰ حضرت احمد رضا خان بریلوی کے ایک بہت قریبی اخص الخواص حضرت مولانا مفتی خلیل احمد صاحب بدایونی رحمہ اللہ تے، مفتی صاحب فرمایا کرتے تھے کہ جب سے میں نے اکابر علمائے دیوبند کی اصل کتابوں کو دیکھا ہے اسی وقت سے اپنی زبان کو تکفیر سے روک لیا ہے اس کے بعد اپنے فرقہ (بریلویہ) کو سمجھانے کے لیے مفتی صاحب نے جو کچھ مساعی جمیلہ اورجد وجہد کی تھیں ان کی کچھ جھلک دیکھنا ہو تو مفتی صاحب کی کتاب ”انکشاف حق“ دیکھئے۔ (ب) اسی طرح رسائلِ چاندپوری مکمل کا بغور مطالعہ کیجیے۔ (ج) حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ سابق مہتمم دارالعلوم دیوبند کی کتاب ”غلط فہمیوں کا ازالہ“ اسی سلسلہ کی زریں کڑی ہے۔
(۶) نمبر (۳) کا جواب یہ ے کہ ہمارے یہاں الحمد للہ علمائے کرام اپنی اپنی بساط بھر قولاً وعملاً جد وجہد کررہے ہیں آپ کے ملک پاکستان کے متعلق آپ حضرات زیادہ واقف ہیں، باقی اہل حق علماء اہل سنت والجماعت اکابر دیوبند آج بھی پاکستان میں اس سلسلہ کی اہم خدمات انجام دے رہے ہیں جیسا کہ معلوم ہوتا رہتا ہے، حضرت مولانا سرفراز صفدر خان صاحب اور علامہ خالد محمود کی تصانیف حاصل کرکے مطالعہ کریں۔
(۷) آپ کے سوال نمبر (۴) کا جواب یہ ہے کہ آپ کے یہاں کی حکومتِ قت کے فیصلے کس انداز کے ہوتے ہیں، مقدمات کی نوعیت کیا ہوتی ہے، فیصلہ کرنے والوں کے حالاتِ واقعیہ کیا ہیں؟ جو لوگ ان امور میں مہارتِ تامہ رکھتے ہوں یہ سوال ان سے کریں۔
(۸) آپ کے نمبر (۵) کا جواب یہ ہے کہ دونوں طرف کے علماء اور بااثر حضرات سے معلوم کرلیں کہ وہ کون کون سی پارٹیاں اور کون کون سے منصف ہیں کہ جو متفق علیہ ہیں، جو فہرست وہ حضرات تیار کرکے دیں ان میں سے چھانٹ کر پارٹیوں اور منصفوں کا انتخاب کرلیں، پھر ان کے سامنے اختلاف کی پوری مسل پیش کردیں اس کے بعد وہ منصف اور لائق اعتماد پارٹیاں حق وانصاف کے اصول وضوابط کو پوری طرح ملحوظ رکھ کر جو فیصلہ نافذ کردیں امید ہے کہ اس سے بہت بڑا نزاع آپ کے یہاں ختم ہوجائے گا، البتہ اس سلسلہ میں اتنی گزارش ہے کہ آپ انفرادی طورپر یہ کام کرنے کے بجائے اگر مناسب اجتماعیت کے ساتھ حکمت وبصیرت سے اس عظیم کام کو انجام دیں تو زیادہ اچھا ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند