• عقائد و ایمانیات >> دعوت و تبلیغ

    سوال نمبر: 159132

    عنوان: تزكیہ نفس كے لیے كیا تبلیغی محنت كافی ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھے اللہ سبحانہ وتعالی نے تبلیغ کی محنت میں ۴/ مہینے لگانے کی توفیق دی۔ اور پچھلے تین سالوں سے اس محنت سے جڑا ہوا ہوں۔ پوچھنا یہ ہے کہ مسجد کے ساتھیوں میں سے کچھ ساتھی جب بیان / ترغیب دیتے ہیں تو دل ان کی بات سننے کو نہیں کرتا، دل میں جنگ شروع ہو جاتی ہے کہ یہ یہی بات کیوں کر رہا ہے، پتا نہیں یہ خود پسندی کی وجہ ہے یا کوئی اور، اس کے بارے میں بتائیں۔ (۲) دوسرا یہ کہ جیسے جیسے وقت گذرتا جارہا ہے مجھے یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ میں عجب، خود پسندی، کینہ اور کبر وغیرہ جیسی بیماریوں میں مبتلا نہ ہو جاوٴں (ہر نیا دن عذاب بنا رہتا ہے)، کیا ان بیماریوں سے بچنے کے لیے یہی تبلیغ کی محنت کافی ہے، یا ان کے لیے کوئی اور محنت بھی ضروری ہے؟ (کیونکہ ہر بیماری کے بارے میں خود سے پتا چلانا بھی مشکل ہے اور علاج بھی تو خود کرنا ناممکن ہے)۔

    جواب نمبر: 159132

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 604-547/M=6/1439

    اصول وآداب کی رعایت کے ساتھ تبلیغی محنت بھی جاری رکھیں، اس محنت کے ذریعے بھی صفاتِ حمیدہ پیدا ہوتی ہیں اور مذکورہ باطنی امراض (عُجب، کینہ کبر وغیرہ) کے علاج کے لیے روحانی معالج کسی پیر ومرشد، صاحب نسبت اور متبع سنت بزرگ سے بھی اصلاحی تعلق قائم کرلیں اور اپنے احوال سے مطلع کریں اور ان کی تجویز کردہ ہدایات ووظائف پر عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند