عنوان: اگر کوئی شخص نظام الدین سے ہٹ کر قرآن اور حدیث کی بات کرتا ہے تو کیا قابل قبول نہیں ہے؟
سوال: ہمارے یہاں ایک مدرسہ ہے جس کا نام ”ایک مینارہ والی مسجد“ ہے ، اس میں ایک مفتی صاحب ہیں جن کا نام مفتی خورشید ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نظام الدین سے ہٹ کر قرآن اور حدیث کی بات بھی کرتا ہے تو وہ بھی معتبر نہیں اور نہیں مانی جائے گی۔ سوال یہ ہے کہ:
اگر کوئی شخص نظام الدین سے ہٹ کر قرآن اور حدیث کی بات کرتا ہے تو کیا وہ قابل قبول نہیں ہے؟ کیا یہ سب ٹھیک ہے؟ اب کیا کیا جائے؟
جواب نمبر: 15605001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 266-207/B=2/1439
یہ حد درجہ غلو کی بات ہے، دین میں غلو اختیار کرنے سے شریعت میں منع فرمایا گیا ہے۔ قرآن و حدیث کی بات دنیا کے جس حصہ میں کہی جائے وہ مسلمانوں کے لیے معتبر اور قابل قبول ہوگی۔ جو بات کہی گئی ہے وہ صحیح نہیں ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند