معاشرت >> لباس و وضع قطع
سوال نمبر: 160912
جواب نمبر: 160912
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:997-130T/sd=9/1439
ناخن کاٹنے کے لیے حدیث میں تقلیم کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جس کے معنی کاٹنے کے ہیں ، محدثین نے لکھا ہے کہ ناخن اتنے کاٹنے چاہییں کہ جس میں انگلی میں تکلیف نہ ہو اورچالیس دن کی مدت زیادہ سے زیادہ ہے ، یعنی اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تحریمی ہے ، ورنہ ہفتہ دس دن میں ناخن پورے کاٹ لینے چاہییں، یہ نہیں کہ تھوڑے تھوڑے کاٹ کر مزید چالیس دن تک ناخن بڑھائے جائیں۔ والتقلیم تفعیل من الْقَلَم وَہُوَ الْقطع، وَوَقع فِی حَدِیث الْبَاب فِی رِوَایَة: وقص الْأَظْفَار، والأظفار جمع ظفر بِضَم الظَّاء وَالْفَاء وسکونہا، وَحکی عَن أبی زید کسر الظَّاء وَأنْکرہُ ابْن سَیّدہ، وَقد قیل: إِنَّہ قِرَائَة الْحسن وَعَن أبی السماک أَنہ قریء بِکَسْر أَولہ وثانیہ، وَیسْتَحب الِاسْتِقْصَاء فِی إِزَالَتہَا بِحَیْثُ لَا یحصل ضَرَر علی الإصبع(عمدة القاری :۴۵/۲۲، باب تقلیم الاظفار ، ط: دار احیاء التراث العربی )
(۲)نماز تو ہوجاتی ہے ؛ لیکن اگر گڈے گڑیا مصوّر ہوں، تو وہ تصویر کے حکم میں ہوں گے ، اُن کو گھر میں رکھنے سے احتراز کرنا چاہیے اور بچوں کو بھی باقاعدہ ناک کان وغیرہ کے ساتھ بنے ہوئے گڑیوں سے نہیں کھیلنے دینا چاہیے ۔
(۳)اگر ریح کا خروج اس تسلسل سے ہوتا ہے کہ ایک نماز کے پورے وقت میں اتنا بھی خالی وقفہ نہیں ملتا کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکیں، تو ایسی صورت میں آپ شرعاً معذور ہیں اورمعذور شرعی کے لیے حکم یہ ہے کہ اسی حال میں وضو کرکے نماز ادا کرلے نماز ہوجائے گی اور جب دوسری نماز کا وقت آئے تو دوسرا وضو کرکے نماز پڑھے ، پہلا وضو پہلی نماز کا وقت ختم ہونے کے ساتھ ختم ہوجائے گااور اگر ریح کا خروج اس تسلسل کے ساتھ نہیں ہوا جو اوپر مذکور ہوا بلکہ آپ کو اتنا خالی موقع مل جاتا ہے کہ آپ وضو کرکے فرض نماز ادا کرسکتے ہیں ،تو ایسی صورت میں جب بھی ریح کا خروج ہوگا تو وضو ٹوٹ جائے گا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند