• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 171576

    عنوان: ایک لاکھ روپئے پر دس بارہ ہزار ماہانہ دینے كا معاملہ كرنا؟

    سوال: میرا سوال ہے کاروبار کے حوالے سے میرا ایک دوست ہے جو کسی کے ساتھ کاروبار کرتا ہے دو سال سے اس میں ڈالر بھی خریدتاہے، اور بھی کوئی آن لائن کاروبار ہے ان کا اور رقم کوئی انویسٹ کرے تو ایک لاکھ روپے پر دس سے بارہ ہزار مہینے کا دیتا ہے، اور رقم کی بھی کوئی گارنٹی نہیں ہے پیسے ڈوب بھی سکتے ہیں اور مل بھی سکتے ہیں مجھے یہ معلوم کرنا ہے اس میں پیسے لگانا جائز ہے کہ نہیں؟ شکریہ، اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 171576

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1101-940/D=10/1440

    اس کے کاروبار کا طریقہ کار سمجھنے کے بعد ہی پیسہ لگانے نہ لگانے کا فیصلہ کرنا چاہئے اگر طریق کار جائز ہے تو پیسہ لگانا جائز ہوگا ورنہ نہیں۔

    ایک لاکھ روپئے پر دس بارہ ہزار ماہانہ دینے کی بات کرنا سود کی شکل ہے جوکہ ناجائز ہے۔

    (۱) شریک کو ملنے والا نفع اصل نفع کا فیصد ہونا چاہئے مثلاً جس قدر نفع ہوگا اس کا دس فیصد دیا جائے گا۔

    (۲) نقصان ہونے کی شکل میں نقصان کس طرح برداشت کرنا ہوگا اس کی بھی وضاحت ہونی چاہئے۔

    (۳) معاملہ کرتے وقت یہ واضح ہو جانا چاہئے کہ یہ شرکت کی صورت ہے یا مضاربت کی؟

    (۴) شرکت کی صورت میں دونوں شریک یا جس قدر شرکاء ہوں سب کی رقم الگ الگ متعین و معلوم ہونی چاہئے نیز کاروبار کا حساب و کتاب رکھنا (لکھنا) ضروری ہے تاکہ نفع و نقصان کی مقدار متعین کی جاسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند