• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 171452

    عنوان: بیوپاری کا آڑتی سے پیسہ لینا اور اس سے باغ خرید کر نفع حاصل کرنے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آڑتی بیوپاری کو اس شرط پر پیسہ دیتا ہے کہ بیوپاری اسے متعین تعداد میں سیب کی پیٹی دیگا تاکہ آڑتی ان متعین پیٹی سے اپنا کمیشن لے سکے ۔۔ بیوپاری اگر سیب کی پیٹی اس کو دینا قبول نہ کرے تو آڑتی اسے کو پیسہ بالکل قرض نہیں دیتا۔۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس شرط کو قبول کرکے آڑتی سے پیسہ لیکر بیوپاری کا اس پیسہ سے باغ خریدنا اور نفع حاصل کرنا شریعت کے رو سے مکروہ تنزیہی ، مکروہ تحریمی ، حرام ، خلاف اولی ہے یا مباح ہے ؟ اگر بیوپاری کیلئے اس پیسہ سے باغ خریدنا اور پھر سیب فروخت ہونے پر نفع حاصل کرنا شریعت کے رو سے حرام یا مکروہ تحریمی ہے تو اس کا متبادل کیا ہوگا مطلع فرمادیجئے۔ جزاکم اللہ خیرا۔ نوٹ: اگر باغ میں نقصان ہوتو آڑتی نقصان میں بالکل شریک نہیں ہوتا اپنا پورا کا پورا پیسہ مانگتا ہے؟

    جواب نمبر: 171452

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1045-964/B=12/1440

    صورت مذکورہ میں آڑتی کا بیوپاری کو اس شرط پر پیسے دینا کہ وہ ہر ماہ متعین تعداد میں سیب کی پیٹی دے گا، یہ صورت شرعاً صحیح نہیں۔ یہ سود کی شکل اور ناجائز اور حرام ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند