معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 157394
جواب نمبر: 157394
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:360-303/D=4/1439
صورت مسئولہ میں اصل رقم سے زائد رقم جو ملے گی وہ قطعی طور پر سود ہے اس کا لینا کسی طرح بھی جائز نہیں بلکہ اس طرح کا سودی معاملہ کرنا ہی ناجائز اور حرام ہے۔
سرمایہ لگاکر نفع حاصل کرنے کی جو جائز صورت ہوتی ہے وہ شرکت یامضاربت کہلاتی ہے جس کی کچھ شرائط ہیں کسی عالم سے جاکر سمجھ لیجیے، بہشتی زیور میں بھی مختصر طور پر لکھی ہوئی ہے اس کے مطابق اگر معاملہ کریں گے تب جائز ہوگا۔
اس میں خاص بات یہ ہوتی ہے سرمایہ کاروبار میں لگانے کے بعد جو کچھ نفع ہوتا ہے اس میں فیصد کے حساب سے نفع تقسیم کرنا طے کیا جاتا ہے، مثلاً جو کچھ نفع ہوگا اس میں سے آدھا آدھا دونوں لیں گے کوئی رقم متعین کرکے لینا اس میں بھی جائز نہیں ہوتا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند