معاملات >> بیع و تجارت
سوال نمبر: 147856
جواب نمبر: 147856
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 434-426/Sn=5/1438
نہیں۔ جس شرکت کے معاہدے میں یہ بھی شامل ہو کہ اس میں ”شراب“ بھی بیچی جائے گی اس میں کسی مسلمان کا شریک ہونا جائز نہیں ہے، کیوں کہ عقد شرکت میں ہرشریک ایک دوسرے کا وکیل ہوتا ہے اور ہرایک کے فعل کی نسبت دوسرے کی طرف ہوتی ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں مسلمان شرکاء کی طرف بھی شراب کی خرید وفروخت کی نسبت ہوگی اور ظاہر ہے کہ ایک مسلمان کے لیے شراب کی خرید وفروخت قطعا جائز نہیں ہے۔ وشرطہا إلخ أفاد أن کل صور عقود الشرکة تتضمن الوکالة وذلک لیکون ما یستفاد بالتصرف مشترکا بینہما، فیتحقق حکم عقد الشرکة المطلوب منہ وہو الاشتراک فی الربح إذ لو لم یکن کل منہما وکیلا عن صاحبہ فی النصف وأصیلا فی الآخر لا یکون المستفاد مشترکا لاختصاص المشتری بالمشتری․ (درمختار مع الشامی ۶/ ۴۷۰، ۴۷۴،ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند