• معاملات >> بیع و تجارت

    سوال نمبر: 147779

    عنوان: بغیر لکھا پڑھی کے لین دین كرنا

    سوال: امید ہے مزاج مع الخیر ہوگا۔ ایک مسئلہ کے سلسلہ میں آپ سے افتاء طلب ہے ۔اللہ تعالی آپ کے علم میں اضافہ فرمائے ۔ جزائکم اللہ خیر۔ (۱) زید اور بکر کے درمیان ایک زمین کا سودا ستمبر ۲۰۱۴ میں طے ہوا تھا ۔یہ زمین ۴ مختلف لوگوں کی مشترکہ زمین ہے زید اس میں ایک چوتھائی کا مالک ہے یعنی بکر نے زید سے اسکے حصہ (share) کوخریدا۔ (۲) اسی وقت بکر نے زید کو اس حصہ کی قیمت کی کی ایک قسط پیشگی رقم طور پر دی- یہ رقم بغیر کسی لکھا پڑھی کے دی- مگر زید کا لڑکا موجود تھا اس نے یہ رقم اپنے ہاتھ میں لیا تھا اور اسے Count بھی کیا تھا ۔یہ معاملہ زید کے گھر میں ہوا تھا اس لئے زید کے گھر والوں کو اسکی معلومات ہے ، زید کے اسرارکرنے کے باوجود کہ یہ لین دین بغیر لکھا پڑھی کے ٹھیک نہیں ہے تو بکر نے کہا کہ ایسارپاؤتی(بیع نامہ) کے بجائے رجسٹری کرنا ہے ، لہذا اس کی ضرورت نہیں ۶ مہینے کی تو بات ہے ،بکر نے تین مہینے بعد دوسری قسط دسمبر ۲۰۱۴ میں دی، (۳) بقیہ رقم کی اخری قسط اپریل ۲۰۱۵ میں دینا تھا اور رجسٹری ہونی تھی۔ (۴) یہ ساری باتیں زید نے اپنے دو غیر مسلم شریکوں کو بتایا اور اپنے خاندان اورچند دوستوں کو بھی بتایاتھا۔ (۵) مگرمئی۲۰۱۵ میں بکر نے زمین خریدنے سے انکار کردیا زید نے کہا کہ میں تو رقم خرچ کر چکا تو بکر نے کہا کہ جب زمین فروخت ہو گی تو ادا کر دینا۔ (۶) ایک سال کے عرصہ بعد مئی ۲۰۱۶ میں بکر نے پیسوں کا تقاضہ کردیا جب کہ زمین فروخت نہیں ہوئی۔ اب بکر کہتاہے کہ اس نے زمین کا کوئی سودا نہیں کیا تھا بلکہ اس نے یہ رقم قرض حسن کے طور پر دی تھی،اس میں کوئی شک نہیں کہ کچھ بھی ہو بغیر لکھا پڑھی کے لین دین نہیں ہونا چاہیئے تھا۔اب اس مسئلہ کو کس طرح سے حل کیا جائے ۔ کیا زید کے گھروالوں کی اور اسکے دوستوں کی شھادت قابل قبول ہوگی ؟ اللہ یحفظکم ویرعاکم،المخلص لکم

    جواب نمبر: 147779

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 417-641/M=5/1438

    صورت مسئولہ میں اگر یہ حقیقت ہے کہ زید اور بکر کے درمیان زمین کا سودا ہوا تھا تو بکر کا یہ کہنا کہ اس نے زمین کا کوئی سودا نہیں کیا تھا یہ غلط ہے ایک ثابت شدہ معاملے کو جھٹلانا ناجائز اور گناہ ہے بہرحال مذکورہ معاملہ اگر بیع و شراء کا تھا اور مشتری (بکر) نے دو قسط ثمن ادا کرنے کے بعد خریدنے سے انکار کردیا اور بائع (زید) نے بخوشی اسے منظور کرتے ہوئے معاملہ ختم کردیا یا معاملہ قرض کا تھا دونوں صورتوں میں اب اس کا حل یہ ہے کہ بکر کی جتنی رقم زید پر ہے اسے بکر کو واپس کرنے کی فکر کرے اگر زید کے پاس رقم موجود نہیں ہے تو بکر کو چاہئے کہ کچھ مدت زید کو مہلت دیدے یکبارگی ساری رقم کا مطالبہ نہ کرے، زید کو جلد از جلد ادائیگی کی کوشش کرنی چاہئے اور بکر کو نرمی اور انتظار کا معاملہ کرنا چاہئے۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند