• Social Matters >> Women's Issues

    Question ID: 57996Country: Pakistan

    Title: میں شادی شدہ ہوں اور میرے دو بچے ہیں(ایک دو سال اور چار مہینے کا اور دوسرا بچہ نو مہینے کا )۔ اب پھر میری بیوی دوبارہ حمل سے ہے، پانچ جنوری کو اس کو آخری حیض آیا تھا، اور آج دو فروری ہے۔ میری بیوی حمل باقی رکھنا نہیں چاہتی ہے،کیوں کہ وہ بہت کمزور ہے اور گھرکے بہت سارے کام کرنے کی وجہ سے اس کی پیٹھ میں درد ہورہا ہے، نیز دو بچے کی پرورش بھی کررہی ہے۔ہمارا چھوٹا گھر ہے ، میری بہن بھی ہمارے ساتھ رہ رہی ہے،اس کے بھی دو بچے ہیں اور والدین نے اس کے اخراجات پورے کررہے ہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    Question: میں شادی شدہ ہوں اور میرے دو بچے ہیں(ایک دو سال اور چار مہینے کا اور دوسرا بچہ نو مہینے کا )۔ اب پھر میری بیوی دوبارہ حمل سے ہے، پانچ جنوری کو اس کو آخری حیض آیا تھا، اور آج دو فروری ہے۔ میری بیوی حمل باقی رکھنا نہیں چاہتی ہے،کیوں کہ وہ بہت کمزور ہے اور گھرکے بہت سارے کام کرنے کی وجہ سے اس کی پیٹھ میں درد ہورہا ہے، نیز دو بچے کی پرورش بھی کررہی ہے۔ہمارا چھوٹا گھر ہے ، میری بہن بھی ہمارے ساتھ رہ رہی ہے،اس کے بھی دو بچے ہیں اور والدین نے اس کے اخراجات پورے کررہے ہیں۔ براہ کرم، مشورہ دیں۔

    Answer ID: 57996

    Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !

    Fatwa ID: 372-372/N=5/1436-U اگر آپ کی بیوی دوا، مقوی غذائیں اور پھل فروٹ وغیرہ لے کر حمل کا تحمل کرسکتی ہے تو موجودہ حمل کا اسقاط نہ کرایا جائے؛ کیوں کہ بلا عذر شرعی چار مہینہ سے پہلے بھی حمل کا اسقاط جائز نہیں۔ اور اگر وہ صحت کے اعتبار سے بہت زیادہ کمزور ہے کہ وہ موجودہ پوزیشن میں کسی طرح بھی حمل کا تحمل نہیں کرسکتی تو حمل پر چاند کے اعتبار سے چار مہینے مکمل ہونے سے پہلے اس کے اسقاط کی گنجائش ہوگی: کذا في الدر والرد (کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق ۴:۳۳۵، ۳۳۶، ط: مکبتہ زکریا دیوبند)

    Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best

    Darul Ifta,

    Darul Uloom Deoband, India