Social Matters >> Women's Issues
Question ID: 56381Country: India
Answer ID: 56381
Bismillah hir-Rahman nir-Rahim !
Fatwa ID: 195-195/M=3/1436-U (۱) عدت شریعت کا حکم ہے جس عورت پر عدت لازم ہے اس کو عدت گزارنا ضروری ہے، عورت کے لیے عدت گزارنے میں بڑی حکمت استبرائے رحم کی ہے کہ آیا عورت کو حمل ہے یا نہیں اور یہ اس لیے ضروری ہے تاکہ بچہ کے نسب میں اختلاط نہ ہو یعنی کسی کا بچہ کسی کی طرف منسوب نہ ہوجائے کیونکہ نسب میں لوگ بخل کرتے ہیں یعنی اپنا بچہ دوسرے کی طرف منسوب نہیں ہونے دیتے۔ وفي حجة اللہ البالغة: منہا براء ة رحمہا من مائہ لئلا تختلط الأنساب فإن النسب أحد ما یتشاح بہ، ویطلبہ العقلاء الخ (حجة اللہ البالغة: ۲/۴۳۷، ط: حجاز دیوبند) (۲) بربنائے نصوص شرعیہ عورت خواہ مطلقہ بائنہ ہو یا متوفی عنہا زوجہا ہو اس پر عدت لازم ہے، عورت کا تنہا ہونا، بچے کو دودھ پلانا، بچے کا چھوٹا ہونا یا ان کی دیکھ بھال کرنا مانع عدت نہیں ہے، عورت ایام عدت میں بچے کی پرورش اور اس کو دودھ پلاسکتی ہے۔
Allah (Subhana Wa Ta'ala) knows Best
Darul Ifta,
Darul Uloom Deoband, India